دمشق،7فروری (آئی این ایس انڈیا)شام میں روسی فوج نے بدھ کے روز سے دمشق میں فلسطینی پناہ گزینوں "الیرموک کیمپ" کے قبرستان میں بعض قبروں کو کھولنے کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس کارروائی کا مقصد اسرائیل کے اُن دو فوجیوں کی باقیات کو تلاش کرنا ہے جو 38 سال قبل لبنان کے علاقے البقاع میں شامی فوج کے ساتھ لڑائی کے دوران لا پتہ ہو گئے تھے۔ اس وقت اسرائیلی فوج کے 3 فوجی لا پتہ ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک فوجیZachary Baumel کی باقیات شام میں 2019ء میں مل گئی تھیں۔ روسی فوج نے ان باقیات کو نکال کر اسرائیل کے حوالے کر دیا تھا۔ اس کے عوض شام کے دو قیدیوں احمد خمیس اور زیاد الطویل کو آزاد کر دیا گیا تھا۔
البتہ بقیہ دو اسرائیلی فوجیوںYehuda Katz اور Feldmen Zvika کی باقیات ابھی تک نہیں مل سکیں۔ واضح رہے کہ 38 سال قبل مذکورہ فوجیوں کی عمریں بالترتیب 25 برس اور 23 برس تھی۔ اسرائیلی انگریزی اخبارTimes of Israel کے مطابق روس اس امید پر دونوں فوجیوں کی تلاش کر رہا ہے کہ ان کی باقیات ملنے پر وہ انہیں اسرائیل کو لوٹا دے گا۔ اسرائیلی اخبار نے ایک شامی ویب سائٹ " صوت العاصمہ" کے حوالے سے بتایا ہے کہ جون 1982ء میں لبنان پر حملے کے دوران شام کے ساتھ ہونے والے "سلطان یعقوب معرکے" میں اسرائیل کے 20 فوجی ہلاک، 30 زخمی اور 3 لا پتہ ہو گئے تھے۔
مذکورہ شامی ویب سائٹ کے مطابق روسی فوج لاشوں کے نمونے حاصل کرنے کے لیے طبی گاڑی کا استعمال کر رہی ہے۔ اس کا مقصد قبرستان ، اس کے اطراف اور الیرموک کیمپ کے دیگر علاقوں میں DNA کا تجزیہ کرنا ہے۔ روسی فوج اب تک متعدد لاشوں کو قبروں سے نکال کر ان کے موروثی سلسلے کا تجزیہ کر چکی ہے۔ بعد ازاں ان لاشوں کو واپس قبروں میں لوٹا دیا گیا۔
کارروائی کے دوران روسی متعلقہ علاقے میں شہریوں کا آنا روک دیتی ہے۔ شامی ویب سائٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش نے بھی الیرموک کیمپ پر اپنے قبضے کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں نکالنے کی کوشش کی تھی۔ اس سلسلے میں علاقے کے رہنے والوں کی نشان دہی پر بعض قبروں کو کھولا گیا تھا تاہم تلاش کی اس کارروائی کے نتیجے کا اعلان نہیں کیا گیا۔